اٹھ کہ خورشید کا سامانِ سفر تازہ کریں
ہم نے دین حق کی تلاش میں گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا اور در در کی
ٹھوکریں کھائیں ۔اس سفر میں اپنے دل کو ہر تعصب اور اپنے ذہن کو ہر عصبیت سے بالاتر رکھا۔آخرکار جن کی بات خدا، رسول اور قرآن سے قریب نظر آئی۔مگر ان تک آتے آتے لڑ کپن اور نوجوانی کی وہ عمر گزرگئی جس میں پڑ ھ لکھ کر علم و تحقیق کی بارگاہ میں داخلہ کا اِذن ملتا ہے ۔ مگر معلوم ہوا کہ دورِ جدید میں علم و تحقیق کا بنیادی کام تو شائد اب ختم ہورہا ہے مگر ایک عظیم تر کام ابھی باقی ہے ۔ ۔ ۔ اس تحقیق کے نتائج کو دنیا تک پہنچانے کا کام۔یہ بتانے کاکام کہ فلاحِآخرت دین کا اصل نصب ا لعین ہے ۔تزکے ۂ نفس نجات کا پیمانہ ہے ۔ایمان و اخلاق کی دعوت دین کی بنیادی دعوت ہے ۔دین کا ماخذ تنہا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے ۔قرآن دین کی بنیاد ہے ۔سنتِ ثابتہ قرآن کی طرح مقدس اور ناقابل تغیر ہے ۔شریعت اپنی اصل شکل میں ہر دور میں قابلِ عمل ہے ۔
ایک طرف حق کی یہ دریافت اور اس کے ابلاغ کا یہ عظیم کام ہے اور دوسری طرف ملک و قوم کے وہ حالات ہیں جنھیں دیکھ کر ہر دردمند دل کڑ ھنے لگتا ہے ۔جہل، تعصب، ظلم، ہوسِزر، مفاد پرستی، بے راہ روی اور اخلاقی انحطاط کے اس دور میں دینِ حق کا ابلاغ اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس کو پہنچانا اب ایک دینی ذمہ داری ہی نہیں ، ہمارے اجتماعی وجود کے لیے موت و زندگی کا مسئلہ بن چکا ہے ۔ہماری خواہش ہے کہ ہم لوگوں تک صحیح علم کا ابلاغ کریں ۔ ان پر عائد کردہ مذہبی اور اخلاقی ذمہ داریوں کا شعور ان میں پیدا کریں ۔قومی اور ملی معاملات میں حق اور انصاف پر مبنی رویوں کی تلقین کریں ۔اور سب سے بڑ ھ کر جنت کی اُس ابدی بستی میں جگہ پانے کی خواہش ان میں پیدا کریں جس کی دعوت دینے تمام انبیا و رسل تشریف لائے اور جہاں صرف اور صرف اخلاقی طور پر پاکیزہ لوگوں ہی کوداخلے کی اجازت ملے گی۔
یہی وہ کام ہے جسے لے کر ہم اس سفرِ نو کا آغاز کر رہے ہیں ۔ہم اپنا بھروسا تنہا صرف اس خدا پر رکھتے ہیں ، جس کا سہارا اگر مل جائے تو انسان کو کسی اور سہارے کی ضرورت نہیں رہتی ۔دینِ حق کے ابلاغ کا یہ کام ہمارا ذاتی کام نہیں ، خدا کا کام ہے ۔جو لوگ اس کام میں آگے بڑ ھ کر دست و بازو بنیں گے ، وہ ہمارے نہیں خد اکے مددگار ہوں گے ۔ یہی وہ عظیم خطاب ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایسے لوگوں کا ذکر کیا ہے ۔ یہی وہ خطاب ہو گا جس سے کل روزِقیامت یہ لوگ سرفراز کیے جائیں گے ۔
ہم وہ سورج ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے جس کے طلوع ہوتے ہی ہر تاریکی چھٹ جاتی ہے ۔ ہم تو اپنے حصے کا چراغ، اپنے رب کے بھروسے پر ، اس خیال سے جلا رہے ہیں کہ اندھیری رات میں چراغ کی روشنی بھی غنیمت ہے :
گماں آباد ہستی میں یقیں مردِمسلماں کا
بیاباں کی شبِ تاریک میں قندیلِ رہبانی
جہاں رہیے اللہ کے بندوں کے لیے باعثِ آزار نہیں، باعثِ رحمت بن کر رہیے۔ اگلی ملاقات تک ، اللہ نگہبان۔
How perfect You are O Allah, and I praise You.
I bear witness that none has the right
To be worshipped except You.
I seek Your forgiveness and turn to You in repentance.
'Our Lord, give us good in this world,
And good in the hereafter, and safeguard us
From the punishment of the Fire.'
(Aameen)
(Qur'an, 2:200-201)
0 comments:
Post a Comment